سائیں لیاقت کی کرامات اور مظفرآباد و گردونواح کی لاعلم عوام
❝روحانیت یا ذہنی بیماری؟ – سائیں لیاقت اور ہماری اجتماعی بے حسی❞
پاکستان کے طول و عرض میں ہزاروں مزارات ہیں جہاں لوگ حاجت روا، مشکل کشا اور مرادیں پوری کرنے والے "اولیاء" کے قدموں میں چڑھاوے چڑھاتے ہیں، منتیں مانتے ہیں اور روحانی فیض کی امید رکھتے ہیں۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان تمام مزارات میں دفن شخصیات واقعی "پہنچی ہوئی ہستیاں" تھیں؟ یا ہم نے کئی ذہنی مریضوں، دربدر افراد یا معاشرتی طور پر پسے ہوئے انسانوں کو روحانیت کا لبادہ پہنا کر خود کو تسلی دے دی ہے؟
◼ سائیں لیاقت – ایک روحانی شخصیت یا ذہنی مریض؟
سائیں لیاقت جیسے افراد کا تذکرہ بطور مجذوب یا ولی عام ہو چکا ہے، مگر ان کی زندگی پر غور کیا جائے تو وہ کسی بھی ایسی روحانی کیفیت میں مبتلا نظر نہیں آتے جو اولیاء کرام کے مزاج سے میل کھاتی ہو۔ وہ بظاہر ایک ذہنی مریض تھے جنہیں معاشرے نے "سرکار" کا لقب دے کر ان کے حال پر چھوڑ دیا۔
مجذوب وہ نہیں ہوتا جو سڑکوں پر ننگے پاؤں یا بے لباس پھرے، بلکہ وہ ہوتا ہے جو اللہ کی محبت میں فنا ہو جائے، جو علم، حلم، صبر اور اللہ کے ذکر میں ڈوبا ہوا ہو۔ اگر کوئی شخص شدید ڈپریشن، شیزوفرینیا یا دیگر نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہے تو وہ ایک مریض ہے، نہ کہ ولی۔
◼ روحانیت کی آڑ میں غفلت
ہم نے معاشرتی طور پر ایسے افراد کو نہ صرف نظرانداز کیا بلکہ ان کی بیماری کو "روحانیت" کا نام دے کر ان کے علاج سے بھی غفلت برتی۔ اگر سائیں لیاقت کو کسی ری ہیبیلیٹیشن سینٹر یا ذہنی امراض کے ہسپتال میں لے جایا جاتا، تو ممکن تھا وہ ایک بہتر، باعزت اور نارمل زندگی گزار سکتے۔
◼ سوشل میڈیا اور جھوٹی کہانیاں
آج بھی سوشل میڈیا پر سائیں لیاقت جیسے افراد کی جھوٹی کرامات، خواب، اور من گھڑت کہانیاں گردش کرتی ہیں۔ یہ صرف غلط فہمی کو بڑھاتی ہیں اور عوام الناس کو گمراہی کی طرف دھکیلتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ایسی باتوں کی تحقیق کریں، ان افراد کے اصل مسائل کو سمجھیں اور سچ کو سچ کہنے کی جرات پیدا کریں۔
◼ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
1. تعلیم اور شعور: عوام کو تعلیم و شعور دینا ضروری ہے کہ روحانیت اور ذہنی بیماری میں کیا فرق ہے۔
2. عقیدت میں حدود: عقیدت اندھی نہیں ہونی چاہیے۔ عقیدت کے ساتھ عقل کا استعمال ضروری ہے۔
3. علاج کی سہولیات: حکومت اور سماجی اداروں کو چاہیے کہ ایسے افراد کو مناسب علاج اور دیکھ بھال فراہم کریں۔
4. شرک سے پرہیز: ہمیں عقیدے کے نام پر شرکیہ خیالات و رسومات سے بچنا ہوگا، کیونکہ اسلام توحید کا دین ہے۔
---
🔚 نتیجہ
سائیں لیاقت جیسے افراد کا اصل مسئلہ روحانیت نہیں، بلکہ ذہنی بیماری اور معاشرتی بے حسی تھا۔ افسوس کہ ہم نے اسے ولی بنا دیا، بجائے اس کے کہ انسان سمجھ کر مدد کرتے۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنی سوچ کو بدلے، عقیدے کو تحقیق کے ساتھ جوڑیں، اور انسانیت کے تقاضے پورے کریں۔
Comments
Post a Comment