سائیں لیاقت کی کرامات اور مظفرآباد و گردونواح کی لاعلم عوام
❝روحانیت یا ذہنی بیماری؟ – سائیں لیاقت اور ہماری اجتماعی بے حسی❞ پاکستان کے طول و عرض میں ہزاروں مزارات ہیں جہاں لوگ حاجت روا، مشکل کشا اور مرادیں پوری کرنے والے "اولیاء" کے قدموں میں چڑھاوے چڑھاتے ہیں، منتیں مانتے ہیں اور روحانی فیض کی امید رکھتے ہیں۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان تمام مزارات میں دفن شخصیات واقعی "پہنچی ہوئی ہستیاں" تھیں؟ یا ہم نے کئی ذہنی مریضوں، دربدر افراد یا معاشرتی طور پر پسے ہوئے انسانوں کو روحانیت کا لبادہ پہنا کر خود کو تسلی دے دی ہے؟ ◼ سائیں لیاقت – ایک روحانی شخصیت یا ذہنی مریض؟ سائیں لیاقت جیسے افراد کا تذکرہ بطور مجذوب یا ولی عام ہو چکا ہے، مگر ان کی زندگی پر غور کیا جائے تو وہ کسی بھی ایسی روحانی کیفیت میں مبتلا نظر نہیں آتے جو اولیاء کرام کے مزاج سے میل کھاتی ہو۔ وہ بظاہر ایک ذہنی مریض تھے جنہیں معاشرے نے "سرکار" کا لقب دے کر ان کے حال پر چھوڑ دیا۔ مجذوب وہ نہیں ہوتا جو سڑکوں پر ننگے پاؤں یا بے لباس پھرے، بلکہ وہ ہوتا ہے جو اللہ کی محبت میں فنا ہو جائے، جو علم، حلم، صبر اور اللہ کے ذکر میں ڈوبا ہوا ہو۔ اگر ک...